حضرت یوسف علیہ السلام کی کہانی
(قصہ یوسف علیہ السلام)
Part2
ایک زمانے میں، حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے۔ ان میں سے حضرت یوسف علیہ السلام ان کے سب سے چہیتے تھے۔ یوسف علیہ السلام نہایت خوبصورت اور نیک دل تھے۔ ایک رات، انہوں نے ایک عجیب خواب دیکھا۔ انہوں نے اپنے والد کو بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند انہیں سجدہ کر رہے ہیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے سمجھا کہ یہ خواب اللہ کی طرف سے ایک خاص پیغام ہے، لیکن انہوں نے یوسف علیہ السلام کو نصیحت کی کہ وہ اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کریں۔
یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو ان کی محبت اور خواب پر حسد ہوا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ یوسف علیہ السلام کو ایک گہرے کنویں میں پھینک دیں گے تاکہ ان کے والد کا دھیان صرف ان پر ہو۔ ایک دن، جب وہ سب جنگل میں گئے، تو انہوں نے یوسف علیہ السلام کو کنویں میں پھینک دیا۔ وہ روتے ہوئے واپس آئے اور اپنے والد سے کہا کہ ایک بھیڑیا یوسف علیہ السلام کو کھا گیا ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کو ان کی بات پر یقین نہ آیا، اور وہ یوسف علیہ السلام کی جدائی میں روتے رہے۔
کنویں میں، اللہ نے یوسف علیہ السلام کی حفاظت کی۔ کچھ مسافر وہاں سے گزرے اور انہوں نے یوسف علیہ السلام کو کنویں سے نکال لیا۔ وہ انہیں مصر لے گئے اور ایک امیر آدمی کے ہاتھوں بیچ دیا۔ مصر میں، یوسف علیہ السلام کو عزیز مصر (وزیر) کے گھر میں رکھا گیا۔ وہاں، انہوں نے اپنی ایمانداری اور عقلمندی سے سب کو متاثر کیا۔
لیکن ایک مشکل پیش آئی۔ عزیز مصر کی بیوی زلیخا یوسف علیہ السلام کی خوبصورتی پر فریفتہ ہو گئی اور انہیں برائی کی طرف بلانے لگی۔ یوسف علیہ السلام نے اللہ سے ڈرتے ہوئے اس کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ زلیخا نے غصے میں آ کر یوسف علیہ السلام پر جھوٹا الزام لگا دیا، جس کی وجہ سے انہیں قید خانے میں ڈال دیا گیا۔
قید خانے میں، یوسف علیہ السلام نے دو قیدیوں کے خوابوں کی تعبیر بتائی۔ ان میں سے ایک قیدی جو بادشاہ کا ملازم تھا، رہا ہو گیا۔ کچھ عرصے بعد، بادشاہ نے ایک عجیب خواب دیکھا۔ اس نے سات موٹی گائیں دیکھیں جو سات دبلی گائیوں کے ہاتھوں کھا گئیں، اور سات سبز بالیاں اور سات سوکھی بالیاں۔ بادشاہ کو خواب کی تعبیر نہ ملی۔ اس موقع پر، وہ قیدی جسے یوسف علیہ السلام نے خواب کی تعبیر بتائی تھی، نے بادشاہ کو یوسف علیہ السلام کے بارے میں بتایا۔
یوسف علیہ السلام کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ انہوں نے خواب کی تعبیر بتائی کہ سات سال خوشحالی کے ہوں گے، جس کے بعد سات سال قحط کے آئیں گے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ خوشحالی کے سالوں میں غلہ ذخیرہ کیا جائے۔ بادشاہ یوسف علیہ السلام کی عقلمندی سے بہت متاثر ہوا اور اس نے انہیں مصر کا خزانچی مقرر کر دیا۔
قحط کے سالوں میں، یوسف علیہ السلام کے بھائی مصر آئے تاکہ غلہ خریدیں۔ یوسف علیہ السلام نے انہیں پہچان لیا، لیکن انہوں نے اپنا تعارف نہ دیا۔ انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی بنیامین کو اپنے پاس رکھنے کا بہانہ بنایا۔ آخرکار، جب سب کچھ واضح ہو گیا، تو یوسف علیہ السلام نے اپنا تعارف کرایا۔ انہوں نے اپنے بھائیوں کو معاف کر دیا اور انہیں اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کو مصر بلانے کا کہا۔
حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کا خاندان مصر آ گئے۔ یوسف علیہ السلام نے اپنے خواب کی تعبیر دیکھی، جب ان کے والد اور بھائیوں نے انہیں سجدہ کیا۔ یہ اللہ کی قدرت اور حکمت کا ایک عظیم نشان تھا۔
حضرت یوسف علیہ السلام کی کہانی صبر، ایمان، اور اللہ پر بھروسے کا سبق دیتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ مشکلات میں بھی اللہ پر توکل رکھیں، کیونکہ وہ ہر چیز کا بہترین منصوبہ بناتا ہے۔
(آمین)
0 Comments