The Story of Prophet Musa (Moses) and Fir'awn (Pharaoh)

 حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کا قصہ قرآن مجید میں بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، اور یہ انسانیت کے لیے ایک عظیم سبق ہے۔ اس کہانی میں ایمان، ظلم، اور اللہ کی مدد و نصرت کے بے شمار پیغامات ہیں۔ یہاں اس کہانی کا مختصر خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔



1. حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش

فرعون، جو مصر کا بادشاہ تھا، نے اپنے ملک میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ اُس نے ایک خواب دیکھا جس میں ایک بچہ اس کے اقتدار کو ختم کرے گا۔ اس خوف سے اس نے حکم دیا کہ ہر نئے پیدا ہونے والے لڑکے کو قتل کر دیا جائے۔ اس کے باوجود حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ نے اللہ کی مدد سے انہیں بچا لیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک ٹوکری میں ڈال کر دریائے نیل میں بہا دیا گیا، جہاں اللہ کی حکمت سے فرعون کی بیوی آسیہ نے انہیں اپنے گھر میں پال لیا۔

2. حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا بچپن اور جوانی

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا بچپن فرعون کے محل میں گزرا۔ وہ اللہ کے حکم سے ایک خاص مقام پر پرورش پاتے ہیں اور جب بڑے ہوتے ہیں تو ان کا دل اپنی قوم کے مظلوموں کی حالت پر غمگین ہوتا ہے۔ ایک دن جب وہ شہر میں نکلے، تو ایک مصری اور ایک بنی اسرائیلی کے درمیان جھگڑا ہوا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے غصے میں آ کر مصری کو مار ڈالا، جس پر انہیں خوف آ گیا اور وہ فرعون کے ظلم سے بچنے کے لیے مدین کی طرف بھاگ گئے۔

3. مدین میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا زندگی کا آغاز

مدین میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ایک نیک آدمی کی مدد کرتے ہیں اور پھر وہاں پر 8 یا 10 سال تک رہتے ہیں۔ اس دوران اللہ تعالیٰ نے ان کو نبوت سے نوازا۔

4. اللہ کا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو پیغام

ایک دن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جب پہاڑ پر گئے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں وہاں پر اپنا پیغام دیا اور ان کو نبوت عطا کی۔ اللہ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ فرعون کے پاس جائیں اور اُسے اپنی قوم کے ظلم و ستم کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ وہ ہدایت پائے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے معجزات اور نشانات لے کر فرعون کے دربار میں پہنچے۔

5. حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا فرعون کو پیغام

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کو اللہ کا پیغام پہنچایا کہ وہ اپنے ظلم سے باز آئے، بنی اسرائیل کو آزاد کرے اور اللہ کی عبادت کرے۔ فرعون نے تکبر دکھایا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر سمجھا۔ اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کئی آزمایشی صورتوں میں مبتلا کیا، جیسے جادوگروں کو بلانا اور مختلف معجزات کا انکار کرنا۔

6. حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے کئی معجزات دکھاتے ہیں:

  • عصا کا سانپ بننا: حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جب اپنا عصا زمین پر ڈالا تو وہ ایک بڑا سانپ بن گیا۔
  • دریا کا دو حصوں میں تقسیم ہونا: حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جب بنی اسرائیل کو لے کر دریا کے قریب پہنچے تو اللہ کے حکم سے دریا دو حصوں میں تقسیم ہوگیا، اور بنی اسرائیل نے خشکی سے گزر کر دریا کے پار کیا۔
  • موسمی آفات: اللہ نے مختلف آفات جیسے طوفان، ٹڈی دل، مینڈک، خون اور دیگر آفات فرعون اور اس کی قوم پر بھیجے تاکہ وہ عبرت پکڑیں، مگر فرعون اپنی ہٹ دھرمی میں رہا۔

7. فرعون کا غرور اور اس کا انجام

فرعون نے اللہ کی نشانیوں کو جھٹلایا اور اس کی قوم نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پیغام کو رد کر دیا۔ اللہ کے حکم سے جب فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کے پیچھے پیچھے آنے کی کوشش کی، تو اللہ نے دریا کے پانی کو واپس کردیا، جس سے فرعون اور اس کی قوم غرق ہو گئی۔

8. حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قیادت میں بنی اسرائیل کی آزادی

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو اللہ نے مصر سے آزاد کر دیا۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے قوم کو طور پر (پہاڑ) کی طرف روانہ کیا، جہاں انہیں شریعت عطا کی گئی اور وہ اللہ کی ہدایت پر عمل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

9. اللہ کا وعدہ اور بنی اسرائیل کی آزمائش

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اللہ کے راستے پر چلنے کی دعوت دی، مگر بنی اسرائیل نے مختلف مواقع پر بغاوت کی، جیسے گائے کی پوجا کرنا، لیکن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے صبر و شکر کے ساتھ اللہ کی ہدایت دی۔

نتیجہ:

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ظلم و جبر کا آخرکار خاتمہ ہوتا ہے اور اللہ کی مدد ہمیشہ اپنے سچے بندوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی سچائی اور استقامت نے ان کی قوم کو آزادی دلائی، اور اللہ کی تقدیر کا ظہور ہوا۔

اس کہانی میں یہ سبق بھی ہے کہ اللہ کے راستے پر چلنا، اپنے عزم کو مضبوط کرنا اور اللہ پر بھروسہ کرنا ہر حال میں کامیابی کی ضمانت ہے۔

Post a Comment

0 Comments